مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق

2 نومبر کی شام کو مولانا سمیع الحق کے گھر میں ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس کی تاب نہ لاتے ہوئے مولانا وفات پا گئے۔ مولانا سمیع الحق روالپنڈی ایک اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے آئے تھے۔

مولانا سمیع الحق کو “بابائے طالبان” بھی کہا جاتا ہے کیونکہ طالبان کے بانی و رہنما ملا محمد عمر، مولانا سمیع الحق کے طالب علم تھے۔ اور لفظ طالبان کی جڑ بھی یہیں ست آتی ہے۔ ابتدائی طالبان مولانا کے طلبا تھے، اور طالب کی ایک جمع طالبان سے اس گروہ نے اپنا نام لیا۔ مولانا سمیع الحق خود ریاست کے خلاف نہیں تھے، مگر ان کے سیاسی اسلام کے خیالات طالبان کا فلسفہ بنا۔

مولانا نے طالبان کے خلاف دینی دائرے میں ریاست کا ساتھ دیا۔ جب طالبان نے پولیو کے قطروں کو حرام قرار دیا اور زبردستی لوگوں کو پولیو کے قطرے لینے سے روکا تو حکومت کے ساتھ مل کر مولانا سمیع الحق نے فتوی جاری کیا کہ پولیو کے قطرے پلانا ماں باپ کی ذمہ داری ہے۔

کچھ عرصہ پہلے افغان حکومت نے مولانا سمیع الحق سے طالبان سے مزاکرت کے لیے رابطہ کیا مگر مولانا نے تعاون سے انکار کردیا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *