یہ امت خرافات میں کھو گئی اور سالک معاملات میں کھو گیا!
ایک غریب مملکت ہونے کے ناطے ہم سے تفریح کی صرف وہ چیزیں منسوب ہیں سستی ہیں۔ پھر ان پر طرہ یہ کہ ہم ایک غلام مملکت ہیں جس کا بہت خوبصورت اظہار ہم نے ان سے درآمد شدہ تفریح کے زرائع کو اپنا کر کیا ہے۔ کرکٹ ان میں سے سر فہرست ہے۔
پاکستانی کرکٹ اس بے لگام گھوڑے کی مانند ہے جو من چلا ہے۔ دل کرے تو منزل مقصود کی طرف چل پڑے اور دل میں آئے تو جنگلوں کی طرف نکل آئے۔ اس پہ طرہ وہ قوم ہے جو صرف جیتنے والے گھوڑے پر پیسہ لگانے کی عادی ہو۔ کرکٹ ٹیم اور شائقین کے ان جیسے خوبصورت رشتے کو ہی ہم پاکستانی کرکٹ کا نام دیتے ہیں۔
اس قوم میں ایک طبقہ وہ بھی ہے جو کرکٹ کھیلنے کو کافرانہ عمل قرار دیتی ہے کیونکہ ان کے لیئے ایک گیند شیطان کی ایک آنکھ کی مانند ہے (برائے مزاح) ان سب حالات کے ہوتے ہوئے بھی ملک کے لئیے کھیلنا دل گردے کی بات ہے!
کچھ لوگ اس کے خلاف ہیں کہ اس میں وہ چستی نہیں جو دیگر کھیلوں سے منسوب ہے۔ ان کے لیئے صرف یہی کہا جا سکتا ہے کہ قوم کو اس سستی تفریح سے دور نہ کیا جائے! شاید یہ ایک غلام قوم کی زہنی کیفیت ہی ہے کہ اپنے آقائوں کی ہر روش کو اختیار کیا جائے تاکہ ان سے مماثلت کا شائبہ تو رہے!
کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا!
شراکت دار: دانش حبیب