غدر اور انصاف

نواز شریف آج متنازعہ بیان کی وجہ سے لاہور عدالت غداری کے مقدمے میں پیش ہوئے۔ گاڑی سے کمرائے عدالت تک پہنچنے میں انہیں آدھا گھنٹہ لگا کیوںکہ وردیوں اور انصاف کی قربت کی وجہ سے کمرائے عدالت اور انصاف میں فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنہ ہے کہ نواز شریف کا عدالت پہنچ جانا ایک خلاف قدرت معجزہ ہے، کیونکہ ایسے مقدمات میں عدالت جانا معمول نہیں۔ عدالت میں کاروائی شروع ہوئی تو استغاثہ کے وکیل زید حامد کی ٹائی صحیح سے بندھی نہیں تھی اور نیچے خاکی قمیض نظر آ رہی تھی تو منصف نے ہدایت کی اور کاروائی چند لمحات کہ لیے معطل کر دی۔ اس وقفے کے دوران عدالت میں نعرہ بازی کی گئی اور کمرا “شیر شیر” کی آواز سے گونجتا رہا۔ اس پر منصف برہم ہوئے اور ہدایت کی کہ ضمنی انتخابات کا محاذ عدالت میں نہ لڑا جائے۔

کاروائی شروع ہوئی تو اصتغاثہ نے بحث کا آغاز کیا اور منطق پیش کیا کہ ریاست کے ادارے ہی ریاست ہیں اور ان کے خلاف بیان ریاست کے خلاف اقدام ہیں۔ مدعا عالیہ نے واضاحت کی کہ اصتغاسہ کا مطلب ہے کہ ریاست کا “ادارہ” ہی ریاست ہے، کمرا آوازوں سے پھر کونجنے لگا۔ تمام بحث کے بعد مصنف نہ کاروائی معطل کرتے ہوئے کہا کہ اصل تبدیلی سے پہلے فیصلہ سنانا مشکل ہے۔ اگلی سماعت انتخابات کہ بعد۔

عدالت سے باہر نکلنے پر نواز شریف کے حامیوں نے ان کے نام کے نعرے لگائے اور اس موقع پر زید حامد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزادی رائے اور ریاستی احتساب جیسی خطرناک مشرقی اقدار سے اسلام اور امت کو خطرہ ہے اور اس شر سے محفوظ رہنا چاہیئے۔ اسی موقع پر انہوں نے قوم کو غزوہ ہند کے لیئے تیاری کی حدایت کی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *