ضمنی انتخابات اور حکومتی کارکردگی

ضمنی انتخابات 2018 کے نتائج کئی سیاسی ماہرین کی توقعات کے برعکس ہیں۔ لاہور اور بنو سے پی ٹی آئی کی شکست حکومت اور عوام کے مابین عدم اعتماد کی کہانی سناتی ہے۔ پنجاب میں ن لیگ نے تین نشتیں حاصل کیں، جن میں سے ایک نشت پر عمران خان نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ مگر دو مہینوں میں ایسا کیا ہوا جو پنجاب کی عوام نے اپنی رائے اس طرح بدل لی؟

شاید اس کا تعلق پی ٹی آئی کی وفاقی کارکردگی سے نہیں (جہاں اکثر سیاسی تجزیہ کار جوابات تلاش کر رہے ہیں) مگر صوبائی حکمرانون سے ہے۔ یہ بات زبان زد عام ہے کہ پی ٹی آئی کے وزیر علی عثمان بزدار اس سے قبل پنجاب کی سیاست میں گمنام تھے اور کوئی ان کی شخصیت سے واقف نہیں تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی عوام کے سامنے گفتگو بھی حد سے زیادہ مختصر رہی ہے۔ میڈیا کے سامنے چند الفاظ سے زیادہ کچھ نہیں کہا اور اثر کوئی سرگوشیوں میں بتا رہا ہوتا ہے کے کیا جواب دینا ہے۔ اس سب کے برعکس پنجاب کے سابق وزیر علی کی شخصیت رعب و قدر والی تھی اور تمام صوبے(یا شاید صرف لاہور) کو اعتماد میں لے کر چلتے تھے۔ کئی مرتبہ اہم ترین حکومتی اجلاس کی صدارت علیم خان کرتے رہے یا اسلام آباد سے عمران خان کو خود آنا پڑا۔ اس سب سے پنجاب کی عوام میں ایک منفی تاثر پیدا ہوا کہ پی ٹی آئی نے ایک کٹھ پتلی وزیر علی لگا کر تمام اختیارات وفاق کے پاس رکھے ہیں، اور پنجاب نظر انداز ہونے کا عادی نہیں ہے۔ اسی لیے شاید ضمنی انتخابات میں پنجاب کی عوام نے ایک ایسی جماعت کو منتخب کیا ہے جس کی سیاست تاریخی عتبار سے پنجاب کے مفاد کے عین مطابق رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے ہمایوں اختر ن لیگ کے خواجہ سعد رفیق سے شکست پزیر

پنجاب کی شکست کے باوجود خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی کارکردگی بہتر رہی ہے، بنو کی نشت کے علاوہ تمام اہم نشتیں پی ٹی آئی نے حاصل کیں۔ ابھی تک پختونخوا میں حکومت نے کوئی ایسی غلطی نہیں کی کہ عوامی رائے میں تبدیلی آئے۔

بلوچستان کی دوصوبائی نشتوں میں سے ایک آزاد امیدوار نے حاصل کی اور ایک بلوچستان عوامی پارٹی کے حصے آئی۔ اور سندھ میں بھی توقعات کے مطابق دونوں صوبائی نشتیں پی پی پی نے حاصل کیں۔ اس سب ے معلوم ہوتا ہے کہ اگر پی ٹی آئی نے پنجاب کی شکایات پر بروقت عمل نہیں کیا تو جلد ہی ن لیگ کو عوام کی ہمدردی کے ساتھ اب حمایت بھی حاصل ہو گی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *